ایک منصوبہ جو پاکستان میں
ڈرون حملوں کا رکارڈ رکھتا ہے

ڈرون  حملوں میں ہلاک ہونی والوں کی ریکارڈ کا پروجیکٹ

News

Naming the Dead: The methodology

۲۰۰۴؁ سے اب تک سی آئی اے کے ڈرون حملوں میں مارے جانے والے اشخاص کی نام بہ نام شناخت کرنے کی کوشش ہے۔ یہ بیورو آف انویسٹگیٹیو جرنلزم کا ایک جاری منصوبہ ہے جو ؁ ۲۰۱۱ سے اس علاقے میں خفیہ امریکی حملوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

زیرِ نظر تحریر کے وقت تک بیورہ ۵۵۰ سے زائد اشخاص کی شناخت کرچکا ہے جس میں بہت سوں کی شناخت ان کی رشے داریوں، قبیلوں اور قومیت وغیرہ کی مدد سے کی گئی ہے۔ ہم مرنے والوں کے بارے میں اطلاعا ت کو دو طرھ سے پیش کرتے ہیں۔ حروفِ تہجی کے اعتبار سے تیار شدہ فہرست یا انفرادی صفحا ت پر ان حملوں کے مطابق جس کے دوران وہ مارے گئے ۔

یہ طرقہ کار ہمارے موجو دہ منصوبے کی وضا حت کرتا ہے ۔ اس دائرہ کار میں جن معاملا ت کا ذکر ہے وہ یہاں حروف تہجی کے اعتبار سے ترتیب میں پیش کئے جاتے ہیں-

 

ہلاکتوں کی تعداد

کیونکہ ڈرون حملے دور دراز قبائلی علاقوں میں ہوتے ہیں لہذا اس کی رپورٹنگ کرنے میں بھی مشکلات ہوتی ہیں۔ یہ عام بات ہے کہ مختلف خبریں اکثر مرنے والوں کی تعداد اور دیگر تفصیلات کے بارے میں مختلف ہوتی ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے تو ہم ہلاک ہونے والوں اور زخمی ہونے والوں کو سب سے زیا دہ اور سب سے کم ہلاک ہونے والوں یا زخمی ہونے والوں کی حدود میں رپورٹ کرتے ہیں۔ اس کی ایک رعایت یہ ہے کہ اگر ابتدائی اطلاعات نئی رپورٹ آ نے پر فرسودہ ہوجائیں تو ہم نئی رپورٹ کو استعمال کرتے ہیں۔

 

تعاون

بیوروکے ڈیٹا بیس میں کسی بھی حملے کو یقینی طور پر درج کرنے سے پہلے ہم مختلف ذرائع سے اس حملے کی تصدیق کرتے ہیں۔

’’ مرنے والوں کے نام ‘‘ کے ڈیٹا بیس میں ہم صرف ایک ذریعے سے حاصل کئے ہوئے نام بھی شامل کرتے ہیں جو اعداد و شمار حاصل کرنے میں پیش آنے والی مشکلا ت کی ایک اچھی مثال ہے۔مرنے والوں کے ہر نا م کے ساتھ ہم اس ذریعہ یا ذرائع کا نام بھی شامل کرتے ہیں جس نے اس مرنے والے کی تصدیق کی ہو ۔

 

درج ذیل ذرائع اور ذریعہ کے حوالے دیکھیئے:

جہاں ایک ہی نام کے بارے میں مختلف رپورٹ سامنے آئیں تو ہم دونوں رپورٹس شائع کرتے ہیں۔

بیورو کے تمام ڈرون حملوں سے متعلق معلومات کے ڈیٹا بیس میں ہم اصلاح، تعاون اور اضافی معلومات کو خوش آمدید کرتے ہیں ـ       Email: [email protected]

 

تعریفات

ہم نے ہر ہلاکت کو شدت پسند ، عام شہری یا نامعلوم کے طور پر شنا خت کیا ہے ۔ یہ درجات اصل ذرائع کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دیئے جاتے ہیں۔

 

عام شہری

بیوروہر اس شخص کو جو معتبر طور پر عام شہری بتا کر رپورٹ کیا گیا ہو ’’عام شہری‘‘ کا درجہ دیتا ہے

بیورو ان سب اشخاص کو جو قبائلی، مقامی یا عام لوگوں کے طور پر رپورٹ کئے گئے ہوں اُن کو بھی عام شہری کے زمرے میں درجہ بند کرتا ہے ۔ بیورو خواتین کو بھی زیا دہ تر ’’عام شہری‘‘ کے طور پر درجہ بند کرتا ہے ۔ فاٹا کا علا قہ جہاں بیشتر ڈرون حملے ہوتے ہیں وہاں عورتوں کا شدت پسند ہونا غیر معمولی امر ہے ۔

ہسپانوی عورت ریکوئل بر گوس گارسیا جس پر خواتین کی عسکریت پسندی میں حصہ لینے کے الگ الگ مقدمات قائم ہیں۔اس کی شادی القاعدہ کے عسکریت پسند رہنما سے ہوئی اس کی موت کے بعد کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک نچلے درجے کی سطح پر ایک قاصد کو طور پر کام کررہی تھی ۔ اس وجہ سے اس کو نامعلوم افراد کے زمرے میں ظاہر کیا گیا ہے۔

 

شدت پسندی

ویسے تو شدت پسند کی اصطلاح سیا سی اور جذباتی ہے لیکن کولمبیا لاء اسکول نے اپنی اکتوبر ۲۰۱۲؁ء کی ڈرون اموات کی گنتی کے مطالعے میں نشان دہی کی ہے کہ اس کی کوئی قانونی تعریف نہیں ہے ۔

بیورو کے ڈرون حملوں سے متعلق ڈیٹا بیس میں اموات کی تعداد دو زُمروں میں ریکارڈ کی جا تی ہے: عام شہری یا مجموعی تعداد ۔

تاہم ’’شدت پسند‘‘ کی اصطلاح پاکستان میں بڑے پیمانے پر شما ل مغربی قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں اور دیگر واقعات کی رپورٹنگ میں کثرت سے استعمال کی جا تی ہے جو علاقے کے انتہا پسند گروپوں کے ارکان کا حوالہ دینے میں مستعمل ہے۔ دیگر افراد، پاکستانی اور امریکی حکام یا عسکریت پسندوں کے ذرائع کی طرف سے سینئیر شدت پسندوں کے طور پر تسلیم کئے جا تے ہیں۔ اکثر و بیشتر ایک سے

زیا دہ بنیا دی اور ثانوی ذرائع کبھی کبھی جہادی ویب سائٹ سمیت ایک فرد کے شدت پسند کردار کو اس کی شہادت کے ذریعے اپنی تنظیم کا حصہ تسلیم کرتے ہیں۔

جہاں موجودہ اطلاعات واضح طور پر ایک شخص کے شدت پسند ہونے کا اشا رہ دیتی ہیں تو ہم بھی اس کا نام ہلاک شدگان کے جدول میں شامل کرلیتے ہیں۔

 

نامعلوم

اکثرایسی مثالیں موجود ہیں جہاں کسی فرد کی حیثیت سے متعلق متصادم اطلاعات کی بنا پر اُس شخص کی حیثیت نامعلوم ہے ۔

 

بچے

بیورو اقوام متحدہ کی پیش کردہ بچوں کی تعریف استعمال کرتا ہے یعنی صفر سے ۱۷ سال کی عمر تک کا ہر شخص ہماری نظر میں بچوں کے زمرے میں آتا ہے

ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی عمر ہمیشہ سامنے نہیں آتی تاہم ہلاک شدہ کے بچہ ہونے کے اشارات پائے جاتے ہیں مثلاً اسکول میں جماعت کی اطلاع سے اُن کی عمر کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یا وہ بچے جو اطلاع کے مطابق اسکول جانے کی عمر سے بھی کم ہوں۔ بچے ہمیشہ عام شہریوں کے طور پر ہی گنے جاتے ہیں لیکن ۳۰ اِگست ۲۰۰۹؁ء کو ہونے والے ڈرون حملے (بیورو کوڈ’’او۔بی ۳۰‘‘) اس کے چار ممکن متثنیٰ ہیں۔ زندہ بچ جانے والوں کی اطلاعات کے مطابق چاروں بچے زیر تربیت عسکریت پسند تھے۔ تاہم یہ چار مرنے والے حملے کے وقت بچے تھے یا بالغ یہ اطلاع زندہ بچ جانے والوں کی عمروں سے بھی واضح نہیں۔ اُن کی جنس اور حیثیت فی الحال ’’نا معلوم‘‘ کے طور پر درج ہے۔

 

شدت پسندوں کی درجہ بندی

معتبر طور پر شدت پسند اشخاص کو بیورو نے پورٹنگ کے مطابق مندرجہ ذیل زمروں میں درجہ بند کیا ہے۔

 

سینیئر

ہر ہ وشخص جو سینیئر کمانڈر یا سینیئر کارکن کے طور پر بیان کیا گیا ہے، ایک شدت پسند گروپ کا رہنما اور انکے نائبین اور قریبی ساتھی، شوریٰ (قیادت کونسل) کے ارکان ، علاقائی یا قوی کمانڈر سرداروں ، نائب کارگروں کے سربراہ یا تربیتی کیمپ کے اہم کمانڈر۔

 

درمیانہ درجہ

مبینہ کمانڈر یا مقامی کمانڈر۔

 

غیر واضح

جہاں اطلاعات متنازعہ ہوں یا ان کے عہدوں کی معلومات نہ ہوں۔

 

نامعلوم

جن کے درجہ جات متنازعہ ہوں یا انکے عہدوں کی معلومات نہ ہو۔

 

باوثوقی شدت پسند

شدت پسندی کی اصطلاح ویسے تو سیاسی اور جذباتی شدت سے بھر پور ہے لیکن کولمبیا لاء اسکول نے اپنے اکتوبر ۲۰۱۲؁ کے اموات کے مطالعے میں واضح کیا ہے کہ قانونی طور پر ابھی تک اس اصطلاح کی کوئی متفقہ اور قابلِ قبول توجیہہ موجود نہیں ہے۔

بیور و کے تیار شدہ مرکزی ڈیٹا بیس میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد ’’عام شہری‘‘ یا ’’مجموعی تعداد‘‘ کے طور پر درج کی گئی ہے۔

بہر حال ، عام طور پرپاکستان کے شمالی مغربی قبائلی علاقوں کے بیشمار انتہا پسند مسلح گروپوں کیلئے جو ان علاقوں کے مختلف ٹکڑوں میں سرگرم ہیں ’’شدت پسند‘‘ کی اصطلاح عمومی طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ڈرون حملوں میں ہونے والی اموت کی اطلاعات عام طور پر یہ صاف ظاہر کرتی ہیں کہ مرنے والے یقینی طور پر انہی مسلح جتھوں کے ممبر ہیں جس کی توثیق سرکاری افسران کے علاوہ ان مسلح جتھوں کے نمائندے بھی کرتے ہیں یا پھر نشانہ زدہ عمارت انہی مسلح گروپوں میں سے کسی ایک گروپ سے منسوب کی جاتی ہے۔ جہاں جہاں دستیاب اطلاعات یہ ہظاہر کریں کہ ایک مخصوص شخص کسی مخصوص مسلح گروپ سے منسلک تھا، بیورو اس کو اپنے ریکارڈ میں ’’مبینہ شدت پسند‘‘ کے زمرے میں ریکارڈ کرتا ہے ۔

ا ن دعوں کے بارے میں بیورو ہر ممکن تفصیل اس اطلاع کے منبع ، شدت پسن کے مبینہ گروپ سے تعلق، ان کے عہدے وغیرہ کی تفصیل ان اشخاص کے خاکہ میں شامل کرتا ہے۔

 

مسلح جتھوں کے ارکان

کچھ افراد متفرق بنیادی اور ثانونی ذریعوں کے مطابق کسی ایک مسلح گروپ کے رُکن مانے جاتے ہیں۔ جہاں جہاں کسی شخص کے کسی مسلح گروپ سے منسلک ہونے کے بارے میں وزنی اور معتبر شہادتیں موجود ہوں وہاں بیورو ان اشخاص کو اُس مخصوص مسلح گروپ سے متعلق ظاہر کرتا ہے مثلاً ’’القاعدہ کا رکن ’’یا‘‘ اسلامی تحریک از بکستان کا رکن‘‘۔

بیورو کسی واحد ذریعے کو کسی شخص کی ایک مخصوص مسلح گروپ سے وابستگی کی شہادت کو معتبر سمجھتا ہے جب وہ شہادت اُس مسلح گروپ یا اُس کے کسی رُکن کی طرف سے براہ راست وصول ہو۔ جہادی ذرائع بسا اوقات اپنی تنظیم میں کسی رُکن کی کارکردگی یا منصب کی تصدیق کرتے ہیں۔ مثلا ان کی سوانح یا شہادت کے تذکرے میں یا گروپ کے کسی نامزد کارکن کی زبانی جو مرنے والے کا گروپ سے تعلق کو تسلیم کرتا ہے ۔ بسا اوقات تحریک کے رُکن بذاتِ خود اپنی شناخت کراتے ہیں مثلا کسی ویڈیو یا ٹی وی وغیرہ کے انٹر ویو میں جو وہ اُس جہادی تنظیم کے جھنڈے تلے دیتے ہیں۔

جہاں افراد تین الگ خود مختاذرائع کی جانب سے کسی تنظیم سے منسلک ارکان کے طور پر بیان کئے جائیں تو ایسی صورت میں بیورو ان کو بھی اس تنظیم سے منسلک رُکن مانتا ہے۔ یہ ذرائع امریکن، پاکستانی یا بین الاقوامی حکومتوں کے سرکاری ادارے ہوسکتے ہیں جو کسی فرد کو موسٹ وانٹڈ یا پھر کسی پابندیوں کی لسٹ میں شامل کریں، مسلح گروپ کے بے نام رُکن جو اُس مرنے والے کے مسلح گروپ سے متعلق ہونے کی تصدیق کریں یا ذرائع ابلاغ کی مصد قہ اطلاعات ۔

 

ڈرون حملے

ڈرون حملے سے ہم ایک میزائل یا ایک مختصر وقت میں کسی مقام پر مسلسل میزائلوں کی فائرنگ کا حوالہ دیتے ہیں۔ میزائل گھنٹہ بھرسے زیادہ کے وقفے سے مارے جائیں تو انہیں الگ الگ حملوں کے طور پر مانتے ہیں اگر ڈرون حملے کئی میل کے فاصلے کے مقامات پر کیئے جائیں تب بھی ہم اُنہیں الگ الگ حملوں کے طور پر ریکارڈ کرتے ہیں چاہے وہ یکے بعد دیگرے ہوئے ہوں۔

 

فنڈنگ

منصوبہ ’’مرنے والوں کے نام‘‘ گزوی طور پر جوزف راونٹری چیر یٹیبل ٹرسٹ کی گرانٹ سے جاری ہوا۔ یہ منصوبہ پریس فریڈم فاڈینڈیشن کی دوسری اپیل میں شامل کیا گیا تھا جس میں وکی لیکس تھراؤٹ اور سینٹر فور پبلک انٹیگرٹی سمیت دیگر تنظیموں کے لئے عوام کے ارکان سے عطیات کی دعوت دی گئی۔

بیورو آف انویسٹیگیٹو جرنلزم کی بنیادی فنڈنگ خدمت خلق کے تحت ہوتی ہے جس کا کثیر حصہ ڈیوڈ اینڈ ایلین پوٹر فاؤنڈیشن نے فراہم کیا ہے۔

 

شناخت کی سطح

ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے صرف ایک قلیل تناسب کی شناخت ناموں سے ہو پاتی ہے لیکن بہت سے دیگر افراد کی کم سیکم جزی شناخت دوسرے طریقوں سے ہوجاتی ہے۔ اکثر رپورٹنگ مرنے ولاے کے نام کے ساتھ ساتھ اُس کی بیوی، بچوں یا خاندان کے دوسرے افراد کا بھی ذکر ہوتا ہے یا پھر مرنے والا کسی مخصوص گروہ یا مخصوص ملک کا باشندہ تھا۔ ابتدائی مرحلے میں منصوبہ ’’ہلاک شدگان کی نامزدگی‘‘ صرف اُن کے نام شائع کررہا ہے جن کی شناخت ناموں سے ہوگئی ہے۔ مستقبل کے مراحل میں دوسرے طریقو ں سے نشان دہی کئے گئے افراد بھی شامل ہونگے۔

 

ذرائع

ہم نے ’’مرنے والوں کے نام‘‘ میں ہر حملے یا واقعے سے متعلق خبروں ، بیانات ، دستاویزات اور پریس ریلیزز جن کو ہم نے اپنے ذرائع کے طور پر استعمال کیا ہے شامل کیا ہے۔ ہم تصاویر اور مخصوص واقعات سے متعلق ویڈیو بھی شامل کرتے ہیں۔

 

میڈیا ذرائع

ہلاکتوں کے بارے میں عوامی معلومات عام طور پر معروف قومی اور بین الاقوامی میڈیا ذرائع کی پریس رپورٹس سے ملتی ہیں۔ ہمارے ذرائع کا کثیر حصہ انگریزی زبان میں ہے لیکن اسکے علاوہ ہم کبھی کبھی اردو زبان کی رپورٹنگ بھی شامل کرتے ہیں۔

عام طور پر جن بین الاقوامی میڈیا ذرائع کا حوالہ دیا جاتا ہے اُن میں ’’اے بی سی نیوز‘‘ ، ’’رائٹرز‘‘ ، ’’بی بی سی‘‘ ، ’’ایم ایس این بی سی‘‘ ، ’’ایسوسی اٹینڈ پریس‘‘، ’’دی گارڈین‘‘، ’’دی ٹیلی گراف‘‘، ’’دی انڈیپینڈنت ‘‘، ’’ٹائم‘‘ ، وال اسٹریٹ جرنل‘‘ ، ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘، ’’دی نیو یارک ٹائمز‘‘، ’’لاس اینجلس ٹائمز‘‘، ’’فاکس نیوز‘‘ ، ’’دی نیشن‘‘، ’’دی ایٹلانٹک‘‘، ’’اے پی پی‘‘، ’’آرمی ٹائمز‘‘، ’’بلو مبرگ‘‘ ، ’’اے ایسف پی‘‘، ’’زین بوا‘‘، ’’این پی آر‘‘ ، ’’الجزیرہ‘‘، اور ’’العربیہ‘‘ شامل ہیں۔

دیگر بین الاقوامی ذرائع میں نیو امریکہ فاؤنڈیشن، کریٹکل تھریٹس، لانگ وار جرنل، الاخبار، جیمز ٹاؤن فاؤنڈیشن ، جہادو لوجی، ایمپٹی ویل، وائرڈ ، وکی لیکس، اقوام متحدہ ، ریپرائیو، ہیومن رائٹس واچ ، امریکی سول لبرٹیز یونین اور ایمنسٹی انٹر نیشنل شامل ہیں۔

پاکستانی میڈیا ذرائع میں ڈان، ایکسپریس ٹریبیون، دی نیشن، جنگ، جیو ٹی وی، اور دی نیوز انٹرنیشنل شامل ہیں، پاکستان سے بیورو نے پاکستان آبز ور کی رپورٹنگ بھی شامل کی لیکن اس وقت کی رپورٹنگ کو ہم قابل اعتماد نہیں سمجھتے اس لئے اس میں شائع شدہ ہلاکتوں کی رپورٹس ہم اپنے اعداد و شمار میں شامل نہیں کرتے۔

 

دیگر ذرائع

بیورو نے تین مواقع پر شہر یوں کی ممکن ہلاکت کی میدانی تحقیقات کی ہے اعداد و شمار میں معبتر محققین (مثلا سٹینفرڈ لاء اسکول اور نیوریارک یونیورسٹی اسکول آف لاء) کی میدانی تحقیقات اور ڈرون کے متاثرین کی جانب سے پاکستان میں دائر شدہ قانونی مقدمات کے ثبوت بھی شامل کئے ہیں۔۔ امریکی انٹیلی جنس رپورٹس اور وکی لیکس سفارتی کیبل مخصوص ڈرون حملوں ، افراد خاص طور پر اعلیٰ سطح کے عسکریت پسندوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔ پابندیوں کی اور موسٹ وائنٹڈ کی فہرستیں مزید تفصیلات فراہم کرتی ہیں۔

جہادی فور مز اور دیب سائٹس کبھی کھی مارے جانے والے سینیئر شدت پسندوں کی ماتمی طور پر سوانح حیات اور شہادت کے بیانات چھاپتے ہیں ان کا بھی متعلقہ ذرائع کے طور پر حوالہ دیا جاتا ہے۔ہم نے تحقیقی معاملات، صحافیوں ، ماہرین تعلیم، سیاست دانوں، سابق انٹیلی جنس افسران، کتابوں اور مضامین سے بھی مناسب مواد شامل کیا ہے۔

کئی مواقع پر اطلاعات کے ذرائع کے درمیان مناسب اتفاق رائے ہوتا ہے لیکن جہاں متضاد بیانات پائے جاتے ہیں ہم تضاد واضح کرنے کیلئے صحافیوں اور ذرائع کے ساتھ اُن کی اطلاعات کے بارے میں بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر تصاد باقی رہ جائیں تو ہم تمام متضاد بیانات کی عکاسی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہم ڈرون حملے ریکارڈ کرنے والی دیگر پاکستانی تنظیمیوں کا حوالہ اور کراس ریفرنس بھی دیتے ہیں ۔ خصوصی طور پر نیو امریکہ فاؤنڈیشن اور لانگ وار جرنل۔

 

حوالونں کے ذرائع

بیورو کی ساری رپورٹس میں ہر حوالہ خود ایک ذرائع کا حوالہ ہے۔ کیونکہ ڈرون حملوں اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سیکورٹی کی حساس صورتحال پر تبادلہ خیال مشکل ہے لہذا ذرائع اکثر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہی بات چیت کرتے ہیں اور اُن کے بیان ہی سے رپورٹ کی بنیاد بنتی ہے۔ بہت کم صحافی حملے کے مقام پر جاتے ہیں کیوکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کام کرنا خطرات سے پُر ہے۔

ذرائع زیر نظر دستاویزات اور رپورٹس میں شناخت کئے جاتے ہیں۔یہ لندن ہائی کورٹ کو پیش کئے ہو حلفیہ بیانات یا گمنام ذریعے کے حوالے کی ایک رپورٹ سے مختلف ہے۔

سرکاری ذرائع میں مختلف سینیارٹی کے نا معلوم امریکی ، پاکستانی اور یوروپین سرکاری حکام (مثلا سینیئر امرکی اینٹلی جنس حکام اور مقامی حکومتوں کے گمنام عہدے دار) سے لے کر نا مور سیاست داں اور حکام جیسے پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف شامل ہیں۔

گمنام اور نامور دنوں طرح کے شدت پسند ذرائع بھی شامل ہیں۔ ایک بار پھر سینیار ٹی کے کئی درجات ہیں۔ افغان طالبان کے رہنما ملا عمر سے لیکر نا معلوم عسکریت پسند ذرائع تک ، بیورو ہر ذریعہ ، نیوز رپورٹ ، بیان یا دستاویز جس میں اس کا حوالہ ہو اُس کے ساتھ ریکارڈ کرتا ہے۔

 

ناموں کے ہجے

بیورو اکثر ڈرون حملوں کے متاثرین کے ناموں کا ترجمہ کرتا ہے۔ ناموں کی حقیقی زبان مثلا اُردو یا پشتو میں معیاری ہجے ہوتے ہیں لیکن انگریزی میں نہیں ہوتے لہذا ہم معیاری طریقوں اور ہجوں کا استعمال کرتے ہیں۔

جو نام ’’اﷲ‘‘ سے ختم ہوتے ہیں انہیں ایک یا دو الفاظ کے طور پر بتایا جاتا ہے مثلا ’’سیف اﷲ‘‘ ۔ ہم نے ایسے نام ایک لفظ اسی طرح ’’الدین ‘‘ پر ختم ہونے والے نام بھی دو الفاظ کے طور پر لکھے ہیں مثلا ’’بدر الدین‘‘ ۔

عنوان مولانا، مولوی یا ملاّ رپورٹنگ میں بدل بدل کر استعمال کیا جاتا ہے ہم ترجیحاًً مولوی استعمال کررہے ہیں۔ رپورٹنگ میں ایک خاص عنوان ایک فرد کے ساتھ مستحکم طور پر مسلک کیا جاتا ہے تاہم جب ہم بھی اس کی پیری کرتے ہیں مثلا ’’ ملاّ عمر‘‘ کیونکہ ان ناموں کی انگریزی میں دو یا تین ہجے ہیں ہم نے مندرجہ ذیل معیاری ہجوّں کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے۔

 

فیاض – Fayyaz not Fayaz

گل – Gul Not Gull

حاجی – Haji Not Hajji

محمد – Mohammed not Mohammad or Muhammad

اسامہ – Osama not Usama

ترجمہ

ہم نے مرنے والوں کے بارے میں مندرجہ ذیل معلومات کا ترجمہ کیا ہے۔

ان کے نام ان کی حیثیت، انکی شدت پسندی، عام شہری یا نا معلوم قبائلی ایجنسی کا نام جہاں حملہ ہوا ہو، حملے کی تاریخ اس کا مقصد ہے کہ خاص طور پر پاکستان میں ہر ممکن حد تک قارئین کو یقینی بتانا ہے تاکہ کم از کم مرنے والوں کی شناخت ممکن ہوسکے۔

اُردو میں تین الفاظ یا جملے ہیں جو عسکریت پسندوں کی طرف اشارہ کرنے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔

۱۔ شدت پسند        ۲۔ دہشت گرد        ۳۔ انتہا پسند

 

ہم شدت پسند کو عسکریت پسندوں کے لغوی معنوں میں استعمال کررہے ہیں۔

سویلین کیلئے اردو میں کوئی میعاری لفظ نہیں۔ عمومی طور پر غیر فوجی ، بیگناہ، معصوم یا عام شہری کہا جاتا ہے۔ ہم عام شہری استعمال کررہے ہیں۔

ہمیں کئی ناموں کا ترجمہ کرنے میں مشکل پیش آئی اور ترجمہ یا تو پشتو سے اُردو میں غلط ہوا یا اُردو ے غلط پشتو میں ہوا یا پھر اُردو یا پشتو سے غلط انگریزی میں ہوا۔ ہم نے حتی الامکان جو اصل نام ہو سکتا ہے شامل کیا ہے۔ جس صوتی انداز میں وہ نام بتائے گئے ہم نے اُن ناموں کا اندراج اُسی انداز میں کیا ہے۔ ہمارے خیال کے مطابق ان ناموں کا ترجمہ اُن کے ابتدائی صوتی انداز جس میں وہ ترجمے سے قبل بتائے گئے تھے اُسی طرح کیا گیا ہے۔ ہمارے تجویز کردہ ممکنہ اور متبادل نام ذیل میں دیئے گئے ہیں۔ یہاں دو نام قابل استثنیٰ ہیں۔ جو ہمارے خیال میں تحریری غلطی کے باعث ترجمے سے پہلے کی ابتدائی رپورٹ میں تبدیل ہوگئے ہیں:

 

’’قارو المزیب‘‘ اور ’’نیامت اﷲ‘‘ جو کہ ’’قاری المزیب‘‘ اور ’’ نعمت اﷲ ‘‘ ہیں۔

 

بخان:

بیورو کا متبادل: خان

ہمارے ترجمہ کرنے والے کے مطابق یہ پاکستانی نام نہیں ۔ ہوسکتا ہے یہ کوئی علاقائی اعزازی نام یا نام کی بگڑی ہوئی شکل ہو جو دو ناموں کے ملاپ سے بنا ہو جیسے بہادر خان یا پھر خان کا نام ترجمہ کرتے ہوئے مسخ ہوگیا ہو۔

 

لیتک:

بیورو کا متبادل: لطیف

ہمارے ترجمہ نگار کے مطابق یہ پاکستانی نام نہیں۔ ان کے خیال میں ہو سکتاہے یہ کوئی بگڑا ہوا نام کسی ازبک یا تاجک کا نام ہو سکتا ہے یا نام لطیف کی بگاڑ ہو سکتی ہے۔

 

محمد شین:

بیورو کا متبادل: محمد ش

یہ پتا نہیں چلتا کہ یہ کسی کا لقبی نام ہے یا اُردو لفظ ـ’’ش‘ ‘ ہے جو کسی مکمل نام کا حصہ ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کے نام کسی زرییعے نے فون پے بگڑے ہوے رابطے کے زرییعے بتایا ہو اور سمجھ نہ آسکا ہو۔

 

ناجد:

بیورو کا متبادل: ماجد

ہمارے خیال مین یہ پشتو نام ہو سکتا ہے لیکن کسی بھی ترجمہ نگار کی نظر سے یہ نام نہیں گزرا لہذا یہ نام ماجد کی بگاڑ ہو سکتا ہے۔

 

شہا بُدین:

بیورو کا متبادل: شہاب الدین

ممکن ہے یہ کوئی ٹائپنگ کی غلطی ہو یا روایتی نام شہاب الدین کی بگڑی ہوئی شکل ہو۔

سلطنت خان ، محمد یاس خان اور محمد شاہ کر

بیورو کا متبادل : سلطان خان، محمد یار خان اور شاکر

ترجمہ کر نے والے کے مطابق یہ ان روایتی ناموں کی بگڑی ہوئی شکل ہو سکتی ہے۔

 

زرمالی خان:

بیورو کا متبادل: زمریلی خان

ہمارا ترجمہ کرنے والا اس نام کو نہیں پہچان سکا اُس کے مطابق یہ نام ’’زرولی‘‘ ہوسکتا ہے۔لیکن بی بی سی کی پشتو سروس کے نامہ نگار کے مطابق یہ نام زمریلی خان کی بگاڑ ہے۔